کسی کے عشق میں کیا کیا نہ میں خراب رہا
کسی کے عشق میں کیا کیا نہ میں خراب رہا
بلا میں جان رہی جب تلک شباب رہا
عجب رسا ہے مقدر شب وصال اس کا
جو تیری زلف کے سائے میں محو خواب رہا
کسی نے ساتھ مرا راہ عشق میں نہ دیا
بس ایک درد مگر میرے ہم رکاب رہا
اشارہ ہے یہی رندوں سے چشم ساقی کا
جو میکدے سے پھرا عمر بھر خراب رہا
نقاب ڈال کے آئے وہ میری تربت پر
فنا کے بعد بھی مجھ سے وہی حجاب رہا
گزر گئی شب وصل اور بات تک بھی نہ کی
ادھر خیال ادب اور ادھر حجاب رہا
فسون نرگس مستانہ سے ترے ساقی
مدام مے سے بھرا ساغر شراب رہا
کسی کی زلف گرہ گیر تھی مگر برہم
تمام رات مرے دل میں پیچ و تاب رہا
خیال زلف میں الجھا کیا ولیؔ تا زیست
بلا کے پیچ میں وہ خانماں خراب رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.