کسی کے عشق میں رستوں کی دھول ہو گئے ہیں
کسی کے عشق میں رستوں کی دھول ہو گئے ہیں
خدا کا شکر کہ پیسے وصول ہو گئے ہیں
جناب ہجر نے قطع و برید کی ایسی
کہ کھینچ تان کے خود کو قبول ہو گئے ہیں
کبھی وہ آتا تھا ملنے ہمیں جہاں چھپ کر
ہم اس مزار کی قبروں کے پھول ہو گئے ہیں
اگر وہ چاند ملے تو ہماری جانب سے
اسے بتانا ستارے وصول ہو گئے ہیں
چہک اٹھا ہے اچانک چمن اداسی کا
چراغ چاند ہوا زخم پھول ہو گئے ہیں
وہ لوگ تیرے لیے جن کو رد کیا ہم نے
سنا ہے آج وہ تجھ کو قبول ہو گئے ہیں
کبھی جو تاب و تمنا کی یونیورسٹی تھے
اب ایک گاؤں کا اجڑا سکول ہو گئے ہیں
کہاں سے آتی ہے ارمانؔ میرے شعر کی لہر
سنا تو یہ تھا کہ سارے نزول ہو گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.