کسی کے عشق میں یہ کام کرنا چاہتے ہیں
کسی کے عشق میں یہ کام کرنا چاہتے ہیں
ہم آسمان پہ اب پاؤں دھرنا چاہتے ہیں
سمٹنا چاہتی ہے رات میری آنکھوں میں
ستارے میرے بدن میں اترنا چاہتے ہیں
ہمیں تو راس نہ آیا یہ انتشار اپنا
ذرا سمیٹ لیں خود کو تو مرنا چاہتے ہیں
نکل کے دیکھ ذرا حجرۂ تغافل سے
تری گلی سے مسافر گزرنا چاہتے ہیں
جنہیں کسی کی نگاہوں نے باندھ رکھا تھا
اب اس طلسم کے لمحے بکھرنا چاہتے ہیں
بھٹک رہے ہیں ان آنکھوں کے شہر میں کب سے
سرائے خواب میں اک دن ٹھہرنا چاہتے ہیں
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 77)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 79)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.