کسی کے خواب کو احساس سے باندھا ہوا ہے
کسی کے خواب کو احساس سے باندھا ہوا ہے
بہت پختہ بہت ہی پاس سے باندھا ہوا ہے
ہمارے تخت کو مشروط کر رکھا ہے اس نے
ہمارے تاج کو بن باس سے باندھا ہوا ہے
سیاہی عمر بھر میرے تعاقب میں رہے گی
کہ میں نے جسم کو قرطاس سے باندھا ہوا ہے
مرے اثبات کی چابی کو اپنے پاس رکھ کر
مرے انکار کو احساس سے باندھا ہوا ہے
ہمارے بعد ان آبادیوں کی خیر کیجو
سمندر ہم نے اپنی پیاس سے باندھا ہوا ہے
سجا رکھی ہے اس نے اپنی خاطر ایک مسند
مرے آفاق کو انفاس سے باندھا ہوا ہے
عجب پہرے مرے افکار پر رکھے ہیں خالدؔ
عجب کھٹکا مرے احساس سے باندھا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.