کسی کے خواب سے باقی نہ بیداری سے قائم ہے
کسی کے خواب سے باقی نہ بیداری سے قائم ہے
جہان درد بس میری ادا کاری سے قائم ہے
زباں سے کچھ نہیں کہتے سو دل کو ہول آتا ہے
کہ یہ شہر ہوس کس کی دل آزاری سے قائم ہے
جہاں میں بے ہنر لوگوں کو کوئی کیسے سمجھائے
کہ یہ دنیا ابھی تک کار بے کاری سے قائم ہے
خزاں کے گیت تو ہم لوگ کب سے گاتے آئے ہیں
فنا کا خوف پھر کس کی جہانداری سے قائم ہے
رخ مہتاب سے کچھ بھی عیاں ہوتا رہے لیکن
یہ کاروبار دنیا صرف عیاری سے قائم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.