کسی کے پیکر روپوش پر نظر ہے ابھی
کسی کے پیکر روپوش پر نظر ہے ابھی
تو دور مجھ سے در اندازیٔ سحر ہے ابھی
یہ جان کر بھی کہ مجھ پر نظر نظر ہے ابھی
مرا شعور برائی سے بے خبر ہے ابھی
لگے ہیں بغض کے شیشے جہاں جبینوں میں
وہاں اداس محبت کا سنگ در ہے ابھی
اسی کو لوگ سمیٹیں گے داستانوں میں
مرے لبوں پہ جو روداد مختصر ہے ابھی
کسی کا کلک تنفر چرا نہ لے اس کو
جو حسن میری نگارش میں جلوہ گر ہے ابھی
خدا بچائے ہر ایسی کتاب کو جس میں
ہے ٹیپو آج بھی ٹیپو ظفر ظفر ہے ابھی
یوں ہی رہے گا رہے گا رہے گا تا بہ حیات
ادب پہ شوقؔ کے جو سایۂ اثرؔ ہے ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.