کسی کے ساتھ بھی اس نے وفا نبھائی کیا
کسی کے ساتھ بھی اس نے وفا نبھائی کیا
بس اس سوال پہ دیتا رہوں دہائی کیا
جسے نہ ہوش ہے خود کا نہ فکر دنیا کی
تو اس کو سوچیے پرواہ جگ ہنسائی کیا
اب آسمان ملے یا ملے قفس ہم کو
وہ ساتھ ہوں تو ہمیں قید کیا رہائی کیا
انہوں نے خط نہیں بھیجا پہ یہ بتا قاصد
انہیں ہماری کبھی یاد بھی نہ آئی کیا
بجھی بجھی سی طبیعت ہے کیوں مری یارو
انہوں نے پھر مری جھوٹی قسم اٹھائی کیا
تمام ان کے بہانے ہیں رازؔ ورنہ وہ
جب آ رہے ہیں تو پھر جون کیا جولائی کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.