کسی کے واسطے جیتا ہے اب نہ مرتا ہے
کسی کے واسطے جیتا ہے اب نہ مرتا ہے
ہر آدمی یہاں اپنا طواف کرتا ہے
سب اپنی اپنی نگاہیں سمیٹ لیتے ہیں
وہ خوش لباس سر شام جب بکھرتا ہے
میں جس کی راہ میں ہر شب دئیے جلاتا ہوں
وہ ماہتاب زمیں پر کہاں اترتا ہے
ہمارا دل بھی ہے ویراں حویلیوں کی طرح
تمام رات یہاں کوئی آہ بھرتا ہے
میں اس کے نقش کف پا بھی چھو نہیں سکتا
وہ تیز گام ہواؤں کے پر کترتا ہے
نہ بام آرزو روشن نہ سائبان طلب
سرائے دل میں کہاں کوئی اب ٹھہرتا ہے
سب اپنے آپ سے خائف ہیں ان دنوں اخترؔ
ہر ایک شخص یہاں آئنے سے ڈرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.