کسی کے واسطے یہ سانحہ کچھ بھی نہیں ہوگا
کسی کے واسطے یہ سانحہ کچھ بھی نہیں ہوگا
یہاں مفلس کا اظہرؔ خوں بہا کچھ بھی نہیں ہوگا
جواں بیٹوں میں والد کے اثاثے بٹ چکے ہوں گے
حویلی میں پرندوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہوگا
یہی بہتر ہے گھر کی بات اپنے گھر میں رہنے دو
ڈھنڈورا پیٹنے سے فائدہ کچھ بھی نہیں ہوگا
نہ آئے گا نہ بیٹھے گا نہ وہ تم کو منائے گا
مری مانو انوکھا واقعہ کچھ بھی نہیں ہوگا
نہ جانے کیوں الجھتے ہیں کئی بے ربط باتوں پر
اگرچہ جانتے ہیں فیصلہ کچھ بھی نہیں ہوگا
تمہارے بعد جانے زندگی کیسے بسر ہوگی
کوئی منزل نہ کوئی راستہ کچھ بھی نہیں ہوگا
تمہارا غم مری آواز کو پتھر بنا دے گا
مرے لہجے میں تلخی کے سوا کچھ بھی نہیں ہوگا
خبر کیا تھی کہ جس کو پوجتے ہیں ایک مدت سے
وہ اک رنگیں تصور کے سوا کچھ بھی نہیں ہوگا
ہمیشہ کی طرح اظہرؔ بڑے پیمان باندھے ہیں
پر اگلے سال بھی ہم نے کیا کچھ بھی نہیں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.