کسی خاموش چہرے پر وہ اطمینان کا منظر
کسی خاموش چہرے پر وہ اطمینان کا منظر
جگر کو کاٹتا ہے اب بھی قبرستان کا منظر
عذاب شدت کرب جدائی کو وہ کیا جانے
کہ دیکھا ہی نہ ہو جس نے نکلتی جان کا منظر
اٹھی کرسی کٹا سبزہ گرے پتے اڑی چڑیاں
تمہارے بعد کیا سے کیا ہوا دالان کا منظر
کہاں ہوں کون ہوں یہ پوچھتا پھرتا ہوں لوگوں سے
کہ مجھ سے کھو گیا شاید مری پہچان کا منظر
دریدہ نقش زخمی لفظ لرزیدہ قطاروں میں
لہو میں کس نے رنگا ہے مرے دیوان کا منظر
ہمارے قتل پر چشم فلک میں خون اترے گا
فضاؤں میں سجے گا سرخ سے طوفان کا منظر
نہا کے پیار کی بارش میں اس نے دھوپ جب پہنی
نظر میں گھل گیا قوس قزح کے تھان کا منظر
درون ذہن جب زیبائش افکار ہی نہ ہو
گھروں میں کیا ہے پھر آرائش سامان کا منظر
وہ جتنے دیپ اندر ہیں وہ آنکھوں میں ہی جلتے ہیں
اور آنکھیں ہی دکھاتی ہیں دل ویران کا منظر
سمجھتا ہوں تری ساری کہانی میں کہ کیا ہوگی
ہے دکھنے میں اگر ایسا ترے عنوان کا منظر
بھری دنیا کا طاہرؔ چپہ چپہ چھان مارا ہے
نہیں پایا کہیں بھی شہر پاکستان کا منظر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.