کسی خموشی کا زہر جب اک مکالمے کی طرح سے چپ تھا
کسی خموشی کا زہر جب اک مکالمے کی طرح سے چپ تھا
یہ واقعہ ہے کہ شہر قاتل بجھے دیئے کی طرح سے چپ تھا
سحر کے آثار جب نمایاں ہوئے تو بینائی چھن چکی تھی
قبولیت کا وہ ایک لمحہ مجسمے کی طرح سے چپ تھا
کسی تعلق کے ٹوٹنے کا عذاب دونوں کے دل پر اترا
میں عکس بن کے ٹھہر گیا تھا وہ آئینے کی طرح سے چپ تھا
پڑاؤ ڈالے کسی نے آ کے ہزار کوسوں کی دوریوں میں
ہمارا دل کہ کسی پرندہ کے گھونسلے کی طرح سے چپ تھا
کہیں سے اس کو بھی میری چاہت کی کچھ دلیلیں ملی تھیں شاید
وہ اب کے آیا تو گزری شاموں کے اک سمے کی طرح سے چپ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.