Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کسی کی آنکھ میں کیا ایک پل گزار آیا

محمد فہیم

کسی کی آنکھ میں کیا ایک پل گزار آیا

محمد فہیم

MORE BYمحمد فہیم

    کسی کی آنکھ میں کیا ایک پل گزار آیا

    میں اپنی زیست کے رنج و الم اتار آیا

    وہ جس کے نام پہ ہم منزلیں فدا کرتے

    ہمیں وہ شخص کہیں راہ میں ہی مار آیا

    شب فراق سے کہہ ڈالے درد دنیا کے

    کہاں کا بوجھ تھا اور میں کہاں اتار آیا

    کہ میری تیرہ شبی میں کوئی چراغ جلے

    میں اس خیال سے راتیں کئی گزار آیا

    سو اب تو دھوکہ ہی کھانا مرا مقدر ہے

    یہ کس جگہ پہ مجھے لے کے اعتبار آیا

    مجال ترک تعلق نہ ہو سکی ورنہ

    خیال ترک تعلق تو بار بار آیا

    اداس کمرے کی وحشت کی خیر ہو یا رب

    ہم ایسے دشت نوردوں کو بھی قرار آیا

    میں ایک عمر سے اپنی مخالفت میں ہوں

    میں کیا کروں گا اگر اس طرف سے وار آیا

    ہم ایک صحن میں پل کر بڑے ہوئے ہیں فہیمؔ

    شجر پہ بور تو کاندھوں پہ میرے بار آیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے