کسی کی آنکھ سے آنسو ٹپک رہے ہوں گے
کسی کی آنکھ سے آنسو ٹپک رہے ہوں گے
تمام شہر میں جگنو چمک رہے ہوں گے
چھپا کے رکھے ہیں کپڑوں کے بیچ میں اس نے
مرے خطوط یقیناً مہک رہے ہوں گے
کھلی ہے دھوپ کئی دن کے بعد آنگن میں
پھر الگنی پہ دوپٹے لٹک رہے ہوں گے
وہ چھت پہ بال سکھانے کو آ گئی ہوگی
نہ جانے اب کہاں بادل بھٹک رہے ہوں گے
مرے جلائے ہوئے سرخ سرخ انگارے
تمہارے ہونٹوں پہ اب تک دہک رہے ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.