کسی کی آنکھوں سے اپنا چہرہ نکالنا ہے
کسی کی آنکھوں سے اپنا چہرہ نکالنا ہے
ندی کے پانی سے خود کو پیاسا نکالنا ہے
اسے کہو تم کہ ڈور رشتوں کی سیدھی رکھے
محبتوں کی زمیں کا رقبہ نکالنا ہے
جو مستحق ہو ہمارے دل کا قریب آئے
قضا سے پہلے بدن کا صدقہ نکالنا ہے
ہٹو کہ رستے نکالنے ہیں پہاڑیوں سے
رکو کہ پیروں سے ایک کانٹا نکالنا ہے
تمام راہوں کی دونوں جانب بچھا دو پتھر
مسافروں کو سفر کا غصہ نکالنا ہے
اسی غرض سے میں خود کو اکثر ٹٹولتا ہوں
کہاں پہ کس کا ہے کتنا حصہ نکالنا ہے
وہ اک زمانہ کے بعد دیکھے گا رو پڑے گا
مجھے پرانا بس ایک کرتا نکالنا ہے
کسی کی سگریٹ اسی کی سازش میں جل رہی ہے
نئے مکاں سے پرانا حقہ نکالنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.