کسی کی آرزوئیں اب بھی ہم میں رقص کرتی ہیں
کسی کی آرزوئیں اب بھی ہم میں رقص کرتی ہیں
سنہری مچھلیاں اکویریم میں رقص کرتی ہیں
کوئی طوفاں دبا پاتا نہیں دل کی صداؤں کو
یہ جل پریاں تو آب یم بہ یم میں رقص کرتی ہیں
ہماری الفتوں کو آپ نے ہلکا نہیں لینا
بہ رنگ ہست بھی خواب عدم میں رقص کرتی ہیں
یہ پیغامات پہنچاتی ہیں تم تک میرے مولا کے
اگر چڑیاں تمہارے آشرم میں رقص کرتی ہیں
میں ان پر چل کے بھی کیوں منزلوں کا ہو نہیں پایا
جو راہیں زندگی کے پیچ و خم میں رقص کرتی ہیں
تری یادیں تو جیسے بن گئی ہیں دھڑکنیں پیارے
یہ رقاصائیں بھی دل کے حرم میں رقص کرتی ہیں
نیام مصلحت میں رہ کے جن کو زنگ لگتا ہے
وہی تلواریں لہراتے علم میں رقص کرتی ہیں
امیدیں سینۂ خنجر پہ چل کر بھی نہیں رکتیں
یہ حسرت بن کے بھی جیسے ارم میں رقص کرتی ہیں
تمہارے ہجر کی غزلیں تمہارے وصل کی نظمیں
دلوں میں تھرتھراتی ہیں قلم میں رقص کرتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.