کسی کی بے رخی ہے اور میں ہوں
کسی کی بے رخی ہے اور میں ہوں
مآل عاشقی ہے اور میں ہوں
فلک نے پھر نئے فتنے جگائے
کمال دشمنی ہے اور میں ہوں
جگر کے داغ ہیں شمع فروزاں
ہر اک سو روشنی ہے اور میں ہوں
خوشی کا باب مجھ کو ڈھونڈھتا ہے
کتاب زندگی ہے اور میں ہوں
متاع دل لٹائے جا رہا ہوں
مری دریا دلی ہے اور میں ہوں
تھا کل تک رونق بزم حسیناں
مگر اب بے بسی ہے اور میں ہوں
سجے آزادؔ کیسے بزم ہستی
یہی گر زندگی ہے اور میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.