کسی کی چشم فسوں گر نے جب سے تاکا ہے
کسی کی چشم فسوں گر نے جب سے تاکا ہے
کچھ اپنی سدھ نہ رہی ہے غضب خدا کا ہے
مصیبتوں کی کوئی حد نہیں خدا کی پناہ
جب آنکھ کھلتی ہے بس سامنا بلا کا ہے
کسی غریب کے گھر کا چراغ گل کر کے
سنک رہی ہے بہت حوصلہ ہوا کا ہے
کریں تو کس سے کریں اپنی گمرہی کا گلہ
کہ قافلے کا بھروسہ نہ رہنما کا ہے
بھنور میں چھوڑ گئے ناخدا سفینے کو
اب آسرا ہے تو بس آسرا خدا کا ہے
چلی جو آئی دبے پاؤں پھول کی خوشبو
قفس نصیبوں پہ احسان یہ صبا کا ہے
الجھ رہا ہے زمانہ فضول بسملؔ سے
گناہ گار اگر ہے بھی تو خدا کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.