کسی کی چشم گریزاں میں جل بجھے ہم لوگ
کسی کی چشم گریزاں میں جل بجھے ہم لوگ
عجب مشقت ہجراں میں جل بجھے ہم لوگ
ہم اپنے عکس کو آئینہ کرنے والے تھے
پہ ایک لمحۂ حیراں میں جل بجھے ہم لوگ
سنبھال پائے گا پھر کون خواب کا ورثہ
اسی خیال پریشاں میں جل بجھے ہم لوگ
جو آنکھ سے نہیں ٹپکے ان آنسوؤں کے ساتھ
خود اپنے خیمۂ مژگاں میں جل بجھے ہم لوگ
ہمارے خون کی قیمت پہ جو خریدی گئی
اسی بہار گلستاں میں جل بجھے ہم لوگ
کہاں تلک کہ اٹھاتے عذاب تنہائی
اکیلے حجلۂ ویراں میں جل بجھے ہم لوگ
سزائے موت سے بدتر ہے آگہی کی سزا
شعور حرف کے زنداں میں جل بجھے ہم لوگ
ہمیں کسی کا بہت انتظار تھا روحیؔ
سو بن کے شمع شبستاں میں جل بجھے ہم لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.