کسی کی جب سے جفاؤں کا سلسلہ نہ رہا
کسی کی جب سے جفاؤں کا سلسلہ نہ رہا
دل حزیں میں محبت کا حوصلہ نہ رہا
دیار حسن میں ملتی نہیں ہے جنس وفا
دل غریب کا اب ان سے واسطہ نہ رہا
ہوائے یاس نے شمع امید گل کر دی
کسی سے اب کوئی شکوہ بھی برملا نہ رہا
مری نظر کا تقاضا بھلا وہ کیا سمجھیں
کہ حسن و عشق میں پہلا سا رابطہ نہ رہا
اجڑ گیا ہے کچھ اس طرح اب دیار وفا
کہیں بھی میری تمنا کا نقش پا نہ رہا
خودی نہ ہو سکی منت کش نشاط وفا
ہمارا ہاتھ کبھی مائل دعا نہ رہا
کلیمؔ کون مصیبت میں کس کا ہوتا ہے
دیار دوست میں کوئی بھی آشنا نہ رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.