کسی کی خوش رنگ گفتگو کی مٹھاس شعروں میں ڈھل گئی ہے
کسی کی خوش رنگ گفتگو کی مٹھاس شعروں میں ڈھل گئی ہے
ہماری آنکھوں کے خواب داں سے تمہاری صورت نکل گئی ہے
ہمارا کیا ہے ہماری سوچوں کو نوچ کھائیں گے یہ پرندے
ہماری چوپال کے شجر کو غلام دیمک نگل گئی ہے
کوئی بتاؤ کہ اہل فن کے ضمیر مردہ ہوئے ہیں کب سے
کہ اس گلی کے غریب بچوں کے ساتھ غربت بھی پل گئی ہے
اسی کا جرم اب اسی کی عزت کے ساتھ کھلواڑ کر رہا ہے
اسی کی طاقت امیر زادے کے منہ پہ کالک سی مل گئی ہے
گزشتہ شب میرے پاس بیٹھا تمہارا غم مجھ پہ ہنس رہا تھا
وہ کہہ رہا تھا کہ دور جا کر تمہاری پگلی بدل گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.