کسی کی مہربانی ہو گئی ہے
کسی کی مہربانی ہو گئی ہے
تمہیں جو بد گمانی ہو گئی ہے
قیامت کی نشانی ہو گئی ہے
جدھر دیکھو گرانی ہو گئی ہے
خوشی ہونے لگی ہے حادثوں سے
طبیعت امتحانی ہو گئی ہے
محبت جس جگہ تھی رقص فرما
حویلی وہ پرانی ہو گئی ہے
جسے دیکھو وہی سہما ہوا ہے
اگرچہ رت سہانی ہو گئی ہے
ہمارا گھر جلا کر بجلیوں کو
میسر شادمانی ہو گئی ہے
کسی کی یاد کا عالم نہ پوچھو
شریک زندگانی ہو گئی ہے
جسے محمودؔ سننا چاہتے تھے
مکمل وہ کہانی ہو گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.