کسی کی نرگس مخمور کچھ کہہ دے اشاروں میں
کسی کی نرگس مخمور کچھ کہہ دے اشاروں میں
مزہ ہے رات دن چلتی رہے پرہیزگاروں میں
جنوں میں دیکھیے میدان کس کے ہاتھ رہتا ہے
پڑی ہے آبلوں میں پھوٹ اور ایکا ہے خاروں میں
وہ شرمائی ہوئی آنکھیں وہ گھبرائی ہوئی باتیں
نکل کر گھر سے وہ گھرنا ترا امیدواروں میں
پلک اٹھتی نہیں میری طرف کیا تھک گئیں آنکھیں
ابھی تو ہو رہی تھیں غیر سے باتیں اشاروں میں
کوئی جنت کا خواہاں ہے کوئی کوثر کا طالب ہے
اڑا کرتی ہے بے پر کی ہمیشہ بادہ خواروں میں
جلانا داغؔ کا اچھا نہیں یہ دم غنیمت ہے
کہ ایسا با وفا اک آدھ نکلے گا ہزاروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.