کسی کی قسمت سے وہ خفا ہے کسی کی دولت سے وہ خفا ہے
کسی کی قسمت سے وہ خفا ہے کسی کی دولت سے وہ خفا ہے
کسی کی خوشیوں سے اس کو شکوہ کسی کی برکت سے وہ خفا ہے
اسے پتہ ہے وہ کچھ بھی کر لے نہیں ملے گی اب اس کو جنت
سو ایسے بنتا ہے جیسے سب کو لگے کہ جنت سے وہ خفا ہے
ہماری عادت ہے پیار کرنا اور اس کی عادت ہے وار کرنا
سو اس کی عادت سے ہم خفا ہیں ہماری عادت سے وہ خفا ہے
اسی نے چاہا تھا نام ہو تب مرا بھی غالبؔ فرازؔ جیسا
میں اب کہ سب کی زباں پہ ہوں تو سنا ہے شہرت سے وہ خفا ہے
بھلے برے ہیں مگر یہ جیسے ہیں ان کو اپنا میں مانتا ہوں
یہ دوست میرے ہیں جان میری انہیں کی صحبت سے وہ خفا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.