کسی کی تھام کر انگلی ادھر جاتے ادھر جاتے
کسی کی تھام کر انگلی ادھر جاتے ادھر جاتے
ہمارے پاس گھر ہوتا تو ہم بھی اپنے گھر جاتے
اگر تم ہاتھ رکھ دیتے مری آنکھوں کی لرزش پر
مری بے رنگ دنیا میں بلا کے رنگ بھر جاتے
خدا رکھے اداسی نے ہمیں بخشی ہے یکجائی
خوشی کا شور سن لیتے تو پل بھر میں بکھر جاتے
ہمارے ساتھ آتی تھی گلی کے تیسرے گھر تک
اداسی گھر میں آ جاتی تو جانے ہم کدھر جاتے
کبھی دنیا کبھی دریا کبھی سانسوں نے کوشش کی
محبت ہاتھ رکھ دیتی تو ہم حیرت سے مر جاتے
نہ ہم لہروں کے پروردہ نہ ہم کشتی کے شیدائی
جہاں ندی اتر جاتی وہیں ہم بھی اتر جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.