کسی کی یاد آنکھوں میں ڈھلی ہے
عجب سی دل گرفتہ سی نمی ہے
غزل میں سوز اترا ہے کسی کا
کسی کی دھڑکنوں کی راگنی ہے
مری مسکان کب کی کھو چکی تھی
پرانی البموں میں مل گئی ہے
نہ جانے پھیلتی ہے کیوں جدائی
مری دیوار تک تو آ چکی ہے
دمکتا ہے چراغ دل ہمارا
فلک تک روشنی پھیلی ہوئی ہے
کوئی صحرا میں کل جلوہ نما تھا
کوئی قندیل شب بھر کو جلی ہے
ہمارا بام مہکانے کی خاطر
ذرا سی دیر کو خوشبو رکی ہے
کیا ہے چاند کو جب سے پڑوسی
ستارے کی نظر ہم پر تھمی ہے
ملے تھے اتفاقاً جو تمہیں ہم
جدائی اتفاقاً کیوں بری ہے
نظر میں رکھ لیا ہے جس کو نیلمؔ
سراپا آرزو کی چاشنی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.