کسی کی یاد میں بے کل رہی ہے
کسی کی یاد میں بے کل رہی ہے
وہ اک لڑکی جو آنکھیں مل رہی ہے
کسی کی راہ کو اتنا تکا تھا
ہماری آنکھ برسوں شل رہی ہے
چھپا تو لی ہے اپنی پیاس ہم نے
مگر جو چیخ اندر پل رہی ہے
کسی نے پاؤں سے زنجیر باندھی
کسی کے پاؤں میں پائل رہی ہے
مگر سچ ہے کہ اک صورت کسی کی
ہماری آنکھ کا کاجل رہی ہے
کوئی آواز مجھ میں گونجتی تھی
ہمیشہ مجھ میں اک ہلچل رہی ہے
بسا رہتا ہے مجھ میں شور کیسا
یہ کیسی آگ مجھ میں جل رہی ہے
میں دھاڑیں مار کر جو ہنس رہی ہوں
مری وحشت بھی اس کو کھل رہی ہے
تمہاری یاد اک لوہے کی کنگھی
مسلسل ہڈیوں پر چل رہی ہے
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.