کسی کی یاد میں مثل چراغ رہ گزر تنہا
کسی کی یاد میں مثل چراغ رہ گزر تنہا
گزاری ہے شب غم ہم نے اکثر جاگ کر تنہا
محبت میں ہماری زندگی کا اب یہ عالم ہے
گلستاں میں ہو جیسے کوئی سوکھا سا شجر تنہا
ہمیں پر تہمت دیوانگی ہے کس لیے آخر
ہمیں پر تو نہ تھا اے دل محبت کا اثر تنہا
کہیں ایسا نہ ہو اک دن یہ سوتے خشک ہو جائیں
محبت کے ہزاروں غم ہیں میری چشم تر تنہا
کسی کا ساتھ ہو تو زندگی جنت بداماں ہے
جہنم سے بھی بد تر ہے مگر گزرے اگر تنہا
کیا تھا عہد جن راہوں پہ ہم نے ساتھ چلنے کا
وہ راہیں ہنس رہی ہیں آج مجھ کو دیکھ کر تنہا
حوادث میں دل برباد کا عالم ارے توبہ
ہوا کے رخ پہ ہو جیسے چراغ رہ گزر تنہا
کہاں پر ختم ہو کب ختم ہو یہ وقت ہی جانے
سفر کر تو رہا ہوں زندگی کا میں ظفرؔ تنہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.