کسی کی یاد پھر خلوت نشیں معلوم ہوتی ہے
کسی کی یاد پھر خلوت نشیں معلوم ہوتی ہے
صلاح الدین فائق برہانپوری
MORE BYصلاح الدین فائق برہانپوری
کسی کی یاد پھر خلوت نشیں معلوم ہوتی ہے
طبیعت آج کل اندوہ گیں معلوم ہوتی ہے
محبت کا ہر اک سجدہ بھی معراج محبت ہے
مقام عرش اب میری جبیں معلوم ہوتی ہے
کبھی شبنم کبھی تارے کبھی تم مسکراتے ہو
محبت کی ہر اک ساعت حسیں معلوم ہوتی ہے
ذرا تم ہاتھ رکھو یا خلش درد محبت کی
یہیں معلوم ہوتی ہے یہیں معلوم ہوتی ہے
اگر تم مسکراؤ بھی تو دل پر چوٹ لگتی ہے
تمہاری ہر ادا درد آفریں معلوم ہوتی ہے
ادھر روپوش ہیں تارے ادھر گھر میں اداسی ہے
شب غم کیا قیامت آفریں معلوم ہوتی ہے
ہر اک ذرے میں رنگینی ہے کہ خونی محبت کی
تمہارے ہی یہ کوچہ کی زمیں معلوم ہوتی ہے
جہاں رکھتا ہوں سر اپنا سمٹ آتی ہے کل دنیا
مجھے تقدیس سجدہ اب کہیں معلوم ہوتی ہے
محبت کی میں کس منزل میں ہوں اللہ اکبر اب
مصیبت بھی مسرت آفریں معلوم ہوتی ہے
ذرا ٹھہرو مجھے کہنے بھی دو روداد غم اپنی
عجب خوشی تمہاری نکتہ چیں معلوم ہوتی ہے
میں صحرا میں بھی جنت کے مزے لیتا ہوں اے فائقؔ
طبیعت خود مری حسن آفریں معلوم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.