کسی کی یاد تھی ورنہ کسی کے پاس ہی کیا تھا
کسی کی یاد تھی ورنہ کسی کے پاس ہی کیا تھا
سوا امید کے بے چارگی کے پاس ہی کیا تھا
تمنا تھی وفا تھی درد و غم تھے یاس و حرماں تھے
کہا کس نے ہماری عاشقی کے پاس ہی کیا تھا
زمانے کی تگ و دو نے اسے بھی ختم کر ڈالا
بجز انسانیت کے آدمی کے پاس ہی کیا تھا
جنوں کی رہبری نے لاج رکھ لی راہ ہستی میں
حقیقت میں ہماری زندگی کے پاس ہی کیا تھا
کہاں باقی رہی وہ بھی صبا کے گدگدانے سے
حیا کے ماسوا نازک کلی کے پاس ہی کیا تھا
اسے منزل پہ پہنچایا حوادث کے تھپیڑوں نے
نہیں تو اس شکستہ زندگی کے پاس ہی کیا تھا
غم و آلام نے فیضیؔ تجھے معراج بخشی ہے
جہان آرزو میں بیکسی کے پاس ہی کیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.