کسی کی یادیں مری چشم تر میں رہتی ہیں
کسی کی یادیں مری چشم تر میں رہتی ہیں
یہ کشتیاں ہیں کچھ ایسی بھنور میں رہتی ہیں
زمانہ ہو گیا نیندیں نہیں نصیب ہوئیں
ہماری خواہشیں ذہنی سفر میں رہتی ہیں
کہیں سے پنکھ ملیں اور آسماں چھو لیں
کچھ ایسی حسرتیں ہر اک بشر میں رہتی ہیں
یہ سوتی جاگتی رہتی ہیں اس کی یادوں میں
ہماری آنکھیں اسی کے اثر میں رہتی ہیں
سفر حیات کا پر لطف ہے مگر اے دوست
مصیبتیں بھی اسی رہ گزر میں رہتی ہیں
ہوا میں تیرتی پھرتی ہیں کتنی افواہیں
دکھائی دیتی نہیں اور خبر میں رہتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.