کسی کی زیست کا بس ایک باب سناٹا
کسی کی زیست کا بس ایک باب سناٹا
کسی کے واسطے پورا نصاب سناٹا
ہے اس کو لفظ سے مطلب مجھے معانی سے
ہے اس کا شور مرا انتخاب سناٹا
درون خانہ کی ویرانیاں کچھ ایسی تھیں
برون خانہ ہوا آب آب سناٹا
مجھے پتہ ہے کہانی کا اختتام ہے کیا
طویل بات کا لب لباب سناٹا
مری خموشی پہ انگلی اٹھاتا رہتا ہے
خود اپنا کرتا نہیں احتساب سناٹا
بلند ہوتی صدا کو دبا کے خوش مت ہو
ضرور لائے گا اک انقلاب سناٹا
شب فراق تری یاد میری تنہائی
اداس اداس فضا ماہتاب سناٹا
ابھی کمالؔ یہاں قہقہے اچھلتے ہیں
کہیں نہ کر دے انہیں ایک خواب سناٹا
- کتاب : Radd-e-amal (Pg. 19)
- Author : Ahmad Kamal Hashami
- مطبع : Ahmad Kamal Hashami (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.