کسی کو جہاں میں ہے غم سے مفر کیا
کسی کو جہاں میں ہے غم سے مفر کیا
ہے دریا تو اس میں نہ ہوں گے بھنور کیا
نبھاتے ہو رشتے مگر فاصلے سے
زمانے پہ رکھتے ہو گہری نظر کیا
ہر انساں سے جھک جھک کے ملنے لگے ہو
خدائی کا نشہ گیا ہے اتر کیا
مجھے راہبر کارواں کا بنا کر
نکالو گے کوئی پرانی کسر کیا
ترا عشق جو چاہے کروا لے ورنہ
دریچے کو کوئی بناتا ہے در کیا
خفا میری نغمہ سرائی سے کیوں ہو
مصلے پہ رہتے ہو تم رات بھر کیا
شعاعیں نکلتی ہیں شعروں سے عنبرؔ
چڑھاتے ہو لفظوں پہ تم آب زر کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.