کسی کو کچھ نہیں ملتا ہے آرزو کے بغیر
کسی کو کچھ نہیں ملتا ہے آرزو کے بغیر
مگر یہ کون ملا مجھ کو جستجو کے بغیر
عجیب طرز ملاقات تھا سر محفل
پیام سارے ملے مجھ کو گفتگو کے بغیر
مرے جگر کا لہو ہے وفاؤں کا ضامن
حنا بھی اس کی ادھوری ہے اس لہو کے بغیر
خمار و کیف میں آنکھیں ہیں میکدے جیسی
نشے میں چور ہوں میں بھی کسی سبو کے بغیر
ہوا نے خار سے مل کر خراشیں ڈالیں پر
قبائے گل تو مہکتی رہی رفو کے بغیر
ہمارے ذکر پہ ہنگامہ ہو گیا اکثر
لیا ہے نام کہاں اس نے ہاؤ ہو کے بغیر
فضا اداس ہے اس واسطے ضیاؔ صاحب
بہار کیسے چلے میرے ماہ رو کے بغیر
- کتاب : Qausain (Pg. 131)
- Author : Syed Zia Alvi
- مطبع : Syed Zia Alvi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.