کسی کو کیا اگر جیب و گریباں پر ہنسی آئی
کسی کو کیا اگر جیب و گریباں پر ہنسی آئی
کہ مجھ کو خود مرے حال پریشاں پر ہنسی آئی
کسی کے شیوۂ بے اعتنائی پر لہو رویا
کسی کی پرسش حال پریشاں پر ہنسی آئی
ملا منزل بمنزل کچھ نہ جز آغاز منزل کے
مآل جستجوئے عمر جولاں پر ہنسی آئی
کبھی جب ماورائے عالم امکاں نظر پہونچی
بہت کوتاہ دامانیٔ امکاں پر ہنسی آئی
شراب زندگی کا آخری گھونٹ اف ارے توبہ
کہاں ناکامیٔ تدبیر انساں پر ہنسی آئی
حقیقت دین و دنیا کی سمجھ میں آ گئی جس دم
نہ پوچھو کتنی بحث کفر و ایماں پر ہنسی آئی
ہوا اتنی تھی لیکن چند سانسوں کا تھا افسانہ
حیات و موت کے رنگین عنواں پر ہنسی آئی
علوئے فکر نے ہر اوج کو زیر نظر پایا
نگاہ غور کر ہر راز پنہاں پر ہنسی آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.