کسی کو کیا بتائیے کہ بس دو چار ہو گئے
کسی کو کیا بتائیے کہ بس دو چار ہو گئے
ہمیں ہوا کے منہ پہ تھے ہمیں شکار ہو گئے
یہاں جو دل میں داغ تھا وہی تو اک چراغ تھا
وہ رات ایسا گل ہوا کہ شرمسار ہو گئے
مجھے تو ایک عمر سے پڑی ہے اپنی جان کی
ابھی جو ساحلوں پہ تھے کدھر سے پار ہو گئے
عظیم کیوں نہ جاں سے ہو شکست آئنہ مجھے
وہاں تو ایک عکس تھا یہاں ہزار ہو گئے
- کتاب : غبار حیرانی (Pg. 44)
- Author : احمد محفوظ
- مطبع : ایم۔آر پبلی کیشنز (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.