کسی کو کیا خبر اے صبح وقت شام کیا ہوگا
کسی کو کیا خبر اے صبح وقت شام کیا ہوگا
خدا جانے ترے آغاز کا انجام کیا ہوگا
گرفتاران گیسو پر نہیں کچھ منحصر ناصح
پھنسا ہے جو تعلق میں اسے آرام کیا ہوگا
عبث ہے زاہدوں کو مے کشی میں عذر ناداری
گرو رکھ لیں اسی کو جامۂ احرام کیا ہوگا
وہی رہ رہ کے گھبرانا وہی نا کار گر آہیں
سوا اس بات کے تجھ سے دل ناکام کیا ہوگا
اسے بھی جلد اٹھا کر طاق نسیاں کے حوالے کر
نہیں پیش نظر جب ختم تو ساقی جام کیا ہوگا
یہی ٹوٹے سبو مٹی کے کافی ہیں قناعت کر
بلوریں جام مے اے رند درد آشام کیا ہوگا
تقرب جن کو ہے ان کو بھی یک گونہ ہے مایوسی
یہ حالت ہے تو پھر دیدار تیرا عام کیا ہوگا
نہ پوچھو مفتیان شرع کا احوال جانے دو
تنفر کفر کو جس سے ہو وہ اسلام کیا ہوگا
سحر فرقت کی ہے اور غش پہ غش آتے ہیں عاشق کو
ابھی سے جب یہ حالت ہو گئی تا شام کیا ہوگا
ضعیفی میں تو شادؔ اللہ اکبر پی گیا خم تک
جوانی میں کہو یہ رند مے آشام کیا ہوگا
زمانہ شادؔ بے گاری میں کیوں آخر پھنساتا ہے
اپاہج کر دیا پیری نے مجھ سے کام کیا ہوگا
- کتاب : Dewan-e-shad Azimabadi (Pg. 138)
- Author : Shad Azimabadi
- مطبع : Educational Publishing House (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.