کسی کو لاکھ زمانہ کہے وہ اچھے تھے
کسی کو لاکھ زمانہ کہے وہ اچھے تھے
جو لوگ آپ کو اچھے لگے وہ اچھے تھے
جو پودے میں نے لگائے تھے اس میں پھول کھلے
جو پھول تحفے میں مجھ کو ملے وہ اچھے تھے
تھا نوک تیغ وفا کا سفر مگر جو لوگ
ادھر ادھر سے گزرتے رہے وہ اچھے تھے
وہ بعد وصل وفا کی امید کرنے لگا
زکوٰۃ دے کے جو چلتے بنے وہ اچھے تھے
جو شخص سب سے برا تھا یہاں پر اس کی بھی
کچھ ایک غزلیں تھیں کچھ شعر تھے وہ اچھے تھے
خموش رہ کے مراسم بچائے تو یہ کھلا
جھگڑتے تھے جو بنا بات کے وہ اچھے تھے
کہانی کار نے مقطع بدل دیا ورنہ
غزل میں وصل کے جو شعر تھے وہ اچھے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.