کسی کو پھر اسے پانے کی ضد ہے
کسی کو پھر اسے پانے کی ضد ہے
ہمارے درمیاں آنے کی ضد ہے
مری چاہت ہے اس کو روک لینا
مگر وہ ہے کہ بس جانے کی ضد ہے
دیار شام سے آگے نکل کر
محبت کے عزا خانے کی ضد ہے
شعور غم وہاں پہنچا کہ اب تو
خوشی کو مرثیہ خانے کی ضد ہے
کسی کی پیاس زندہ جاوداں ہے
کسی کو پھر سے مر جانے کی ضد ہے
فرات جسم سے خیمیں ہٹا کر
امیر شام کے آنے کی ضد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.