کسی کو راج دلارے فریب دیتے رہے
کسی کو جان سے پیارے فریب دیتے رہے
یقین ملتا رہا تھرتھراتے ہونٹوں سے
مگر نظر کے اشارے فریب دیتے رہے
تمام رات میں چلتا رہا ہوں کانٹوں پر
تمام رات ستارے فریب دیتے رہے
کنول کھلا تھا محبت کا جس کے پانی پر
وہ جھیل اس کے کنارے فریب دیتے رہے
سراب بنتا گیا پل میں ہر حسیں منظر
مجھے تو سارے نظارے فریب دیتے رہے
وفا نہ کرتا اگر اک حسیں تو بات بھی تھی
اسدؔ کو سارے کے سارے فریب دیتے رہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 584)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.