کسی کو وصل میں الفت کا ساگر مار دیتا ہے
کسی کو وصل میں الفت کا ساگر مار دیتا ہے
کسی کو ہجر میں یادوں کا لشکر مار دیتا ہے
بڑی مشکل سے غزلوں میں ستم اس کے سناتا ہوں
مگر پھر آپ لوگوں کا مکرر مار دیتا ہے
محبت کر تو لوں گا میں کسی سے بھی مگر یارو
کوئی محبوب ایسا ہے جو یکسر مار دیتا ہے
میں جب بھی بھیجتا ہوں خط پہنچتا ہی نہیں اس تک
نجانے کون رستے میں کبوتر مار دیتا ہے
میں اپنے وصل کی یادوں پہ جی لیتا مگر جاناں
مجھے ہر پل جدائی کا وہ منظر مار دیتا ہے
زمانے سے تو لڑ لیتے ہیں ہم تا عمر پر عالمؔ
مرے جیسوں کو اکثر یہ مقدر مار دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.