کسی محاذ پہ وہ بولنے نہیں دیتا
کسی محاذ پہ وہ بولنے نہیں دیتا
ضرورتاً بھی زباں کھولنے نہیں دیتا
قفس میں اب بھی محافظ کئی پرندوں پر
نگاہ رکھتا ہے پر تولنے نہیں دیتا
وہ جس کا حق ہے اسے بھی تو نا شناس وفا
محل سراؤں کے در کھولنے نہیں دیتا
مرا بھی پیار ہے صادق اسی لئے تو کبھی
کسی کو پیار میں سم گھولنے نہیں دیتا
وہ چاہتا ہے کہ صحرا نورد بن جاؤں
مکان ذہن کے در کھولنے نہیں دیتا
ہزار ہا گہر اشک گل بہ وقت سحر
چمن میں موسم گل رولنے نہیں دیتا
وہ ترک عشق کی دیتا ہے دھمکیاں مجھ کو
جو بات سچ ہے اسے بولنے نہیں دیتا
ہوا نے پیرہن بادباں اڑا بھی دیا
یہ نا خدا ہے کہ لب کھولنے نہیں دیتا
تخیلات پہ حیرتؔ کے چھا گیا ایسا
تصورات کے در کھولنے نہیں دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.