کسی مقام سے گزرے نہیں پھسلتا ہے
کسی مقام سے گزرے نہیں پھسلتا ہے
جو حق پرستوں کے نقش قدم پہ چلتا ہے
سنا ہے کرنے لگا ہے وہ روشنی تقسیم
مرے چراغ سے جس کا چراغ جلتا ہے
فضائے زیست پہ چھائی ہوئی ہے تاریکی
بہت دنوں سے یہ منظر نہیں بدلتا ہے
بساط اتنی کہاں ہے جو چھیڑیں سورج کو
ان آندھیوں کا دیوں پر ہی زور چلتا ہے
تمہارے ظلم پہ چپ ہوں یہ ظرف ہے میرا
ابلنے کو تو مرا بھی لہو ابلتا ہے
ہمیں نہ کیجئے مجبور ہجرتوں کے لئے
درخت اپنا ٹھکانہ نہیں بدلتا ہے
خدا ہی حامی و ناصر ہے اس کا اے عالمؔ
جو کھا کے بارہا ٹھوکر نہیں سنبھلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.