کسی نے ایک جفائے کرم نما کر کے
کسی نے ایک جفائے کرم نما کر کے
ڈبو دیا مجھے ساحل سے آشنا کر کے
غبار راہ کو مغرور ارتقا کر کے
گیا ہے کون زمیں کو فلک نما کر کے
امید جشن چراغاں بھی چھن گئی ہم سے
کہیں کے ہم نہ رہے برق کو خفا کر کے
یہ وقت ہے کہ جفاؤں کو مرحبا کہئے
ہمیشہ کام نکلتا نہیں گلہ کر کے
بڑے سلیقے سے بدنام کر دیا تم کو
ہمارا ذکر رقیبوں نے جا بجا کر کے
اذان صبح سے ٹوٹا غموں کا سناٹا
گزر گئی شب ہجراں خدا خدا کر کے
مرے رفیق یہ تحسین ناشناس کہیں
تجھے نہ چھوڑ دے آوارۂ انا کر کے
شروع کب ہو نہ جانے نزاکتوں کا سفر
میں دل کو بیٹھا ہوں شایان نقش پا کر کے
تم ان سے کرتے ہو کیا ذکر زندگی جوہرؔ
جو سانس روک لیں اندیشۂ فنا کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.