کسی نے کر لیا عہد وفا معلوم ہوتا ہے
کسی نے کر لیا عہد وفا معلوم ہوتا ہے
ہوا ہے درد اپنی خود دوا معلوم ہوتا ہے
ترے صفحہ پہ ہستی یہ لکھا معلوم ہوتا ہے
کہ انساں اک مسافر ہے تھکا معلوم ہوتا ہے
ادھر یادیں تری ہیں اور ادھر دل کی رگیں ٹوٹی
بچھڑتا ایک سے اب دوسرا معلوم ہوتا ہے
وہی یادیں ہیں لیکن کیفیت ہے دوسری دل کی
وہی ہے درد بھی لیکن جدا معلوم ہوتا ہے
کسی صورت نہیں بڑھتے قدم اب سوئے منزل کو
کوئی کانٹا ہے پیروں میں چبھا معلوم ہوتا ہے
تری یادوں سے تنہائی میں تسکیں دل کو ہوتی ہے
دیا ہے درد ایسا جو دوا معلوم ہوتا ہے
زمانے کے غموں کے ساتھ ہے دل میں طرح غم بھی
مگر ہر غم سے تیرا غم جدا معلوم ہوتا ہے
بھڑکتے ہیں تری یادوں کے شعلے ہر نفس دل میں
مکاں اک دور سے جلتا ہوا معلوم ہوتا ہے
مقابل آتے ہی ان کی وہ آنکھیں ڈبڈبائی سی
مجھے اب عہد و پیماں ٹوٹتا معلوم ہوتا ہے
زمانے کے ستم ہیں اور دل میں تیری یادیں ہیں
بجھا دے گی ہوا شاید دیا معلوم ہوتا ہے
پریشاں درد تیرا ہو گیا دل میں مرے آ کر
مکاں میں یہ مکیں شاید نیا معلوم ہوتا ہے
نگاہ خاص تیری ہو گئی شاید نظر مجھ پر
جگر میں درد مجھ کو پھر سوا معلوم ہوتا ہے
نہ کوئی ذکر ہے تیرا نہ تیرا نام ہے لب پر
مگر مشکل میں یہ دل مبتلا معلوم ہوتا ہے
وہی یادیں ہیں لیکن دل شگفتہ اب نہیں ہوتا
وہی ہے ساز لیکن بے صدا معلوم ہوتا ہے
نہیں ہے دل میں اور یادوں میں مانا ربط وہ باقی
مگر اک درد ہے جو سلسلہ معلوم ہوتا ہے
وہی تابانیاں اشرفؔ ہیں تیرے عزم کی اب بھی
بظاہر حرف ہے تو اور مٹا معلوم ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.