کسی نے پہلے شکایت کی انتہا کر دی
کسی نے پہلے شکایت کی انتہا کر دی
پھر اس کے بعد محبت کی انتہا کر دی
تمہارے بارے میں جب سوچنے میں بیٹھا تو
دماغ و دل نے عداوت کی انتہا کر دی
میں اپنے آپ کو تقسیم کر کے لوٹا ہوں
لو آج میں نے سخاوت کی انتہا کر دی
وہ سج سنور کے کچھ اتنا حسین لگنے لگا
کہ آئنوں نے بھی حیرت کی انتہا کر دی
ہوا چلی تو لویں سب نے تیز تر کر لیں
دیوں نے اب کے جسارت کی انتہا کر دی
سخاوتوں کے غلط فائدے اٹھائے گئے
ضرورتوں نے ضرورت کی انتہا کر دی
میں اس کے وعدے پہ پھر اعتبار کر بیٹھا
کمالؔ میں نے حماقت کی انتہا کر دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.