کسی نے پکڑا دامن اور کسی نے آستیں پکڑی
کسی نے پکڑا دامن اور کسی نے آستیں پکڑی
نہ اٹھا میں ہی اس کوچے سے یہ میں نے زمیں پکڑی
خدا شاہد ہے دل پر چوٹ سی اک لگ گئی میرے
بہانا درد سر کا کر کے جب اس نے جبیں پکڑی
سوا ان کے نہ کہنا اور سے آفت نہ کچھ آئے
نہ جانے بات میری قاصدا شاید کہیں پکڑی
بھلا اب مجھ سے چھٹتا ہے کہیں اس شوخ کا چسکا
یہ کیا ہے چھیڑ میری ہر گھڑی کی ہم نشیں پکڑی
غضب ہیں آپ بھی میں نے تو تم سے کان پکڑا ہے
ہوا جب کچھ میں کہنے کو زباں میری وہیں پکڑی
یہ قسمت وصل کی شب صبح تک تکرار میں گزری
ادھر کچھ میں نے ضد پکڑی ادھر اس نے ''نہیں'' پکڑی
مجھے ڈسواؤ اک مار سیہ سے یہ سزا دیجے
جفا کی اپنے صاحب کی جو زلف عنبریں پکڑی
خدا کے فضل سے ایسی طبیعت ہے نظامؔ اپنی
غزل دم میں کہی فضل خدا سے جو زمیں پکڑی
- کتاب : kulliyat-e-nizaam (Pg. 318)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.