کسی نگاہ کسی دل تلک نہیں پہنچے
کسی نگاہ کسی دل تلک نہیں پہنچے
رہے سفر میں جو منزل تلک نہیں پہنچے
جنوں عبث ہے جو مقتل تلک نہیں لایا
وہ سر ہی کیا ہیں جو قاتل تلک نہیں پہنچے
بھنور کی چاہ میں غرقاب ہم ہوئے تو کیا
سفینے کتنے ہی ساحل تلک نہیں پہنچے
شکست و فتح کی لذت سے تم نہیں واقف
ابھی تو تم کسی مشکل تلک نہیں پہنچے
انہیں کو دعویٰ ہے بستی میں دستگیری کا
وہ دستگیر جو سائل تلک نہیں پہنچے
ہیں سچ کے آئنے جتنے بھی ٹوٹ جائیں گے
ہمارے ہاتھ جو باطل تلک نہیں پہنچے
ہمارے درد کے قصے ہیں فرد فردا بھی
رقم نہ ہو سکے محفل تلک نہیں پہنچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.