کسی پر طبیعت کا آنا غضب ہے
کسی پر طبیعت کا آنا غضب ہے
غضب ہے غضب دل لگانا غضب ہے
اگر ایک دن ہو تو سب کچھ بھگت لوں
مگر روز کا رنج اٹھانا غضب ہے
ہیں مجبوریاں دل کی خود سو طرح کی
یہ بیکس ہے اس کو ستانا غضب ہے
شب ہجر کا ماجرا کچھ نہ پوچھو
نہ چھیڑو اسے یہ فسانہ غضب ہے
کہیں وار خالی بھی جاتا ہے اس کا
کہ تیر نظر کا نشانہ غضب ہے
نہ ہمت پڑے گی کسی بوالہوس کی
ترا جانچنا آزمانا غضب ہے
شب ہجر دل کا مچلنا ستم ہے
ترا وصل میں روٹھ جانا غضب ہے
دماغ ان کا دل لے کے کیا پوچھتے ہو
کسی شے کا مفت ہاتھ آنا غضب ہے
وہ شرمیلی آنکھیں وہ نیچی نگاہیں
وہ منہ پھیر کر مسکرانا غضب ہے
ستم خیز یوں تو ہر اک سانحہ ہے
مگر دل کا ہاتھوں سے جانا غضب ہے
فہیمؔ اب تو بس جان پر آ بنی ہے
ستم ہے ستم دل لگانا غضب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.