کسی پہ قہر کسی پہ عتاب ہو کے رہا
کسی پہ قہر کسی پہ عتاب ہو کے رہا
کسی پہ لطف ترا بے حساب ہو کے رہا
بھٹک گئی تھی وہ خود ساختہ خداؤں میں
وہ قوم جس پہ خدا کا عذاب ہو کے رہا
وہ جس نے چھوڑ دیا اس کا دامن رحمت
وہاں تو کیا وہ یہاں بھی خراب ہو کے رہا
صمیم قلب سے کی جس نے اتباع رسول
وہ کائنات میں عزت مآب ہو کے رہا
برائیوں میں گزاری ہو زندگی جس نے
وجود اس کا زمیں پر عذاب ہو کے رہا
وہ اک مثال تھے اپنی شجاعتوں کے سبب
کوئی نہ مثل شہ بو تراب ہو کے رہا
اسی کا فیض ہے مجھ پر اسی کا لطف و کرم
جو منہ سے نکلا مرے وہ شتاب ہو کے رہا
بچھڑ گئے مرے سب ہم سفر اکیلا میں
بنام عزم سفر کامیاب ہو کے رہا
وہ غرق عالم حیرت میں کیوں نہ ہو اے یاسؔ
میں ہر سوال کا اس کے جواب ہو کے رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.