کسی سے عہد و پیماں کر نہ رہیو
تو اس بستی میں رہیو پر نہ رہیو
سفر کرنا ہے آخر دو پلک بیچ
سفر لمبا ہے بے بستر نہ رہیو
ہر اک حالت کے بیری ہیں یہ لمحے
کسی غم کے بھروسے پر نہ رہیو
سہولت سے گزر جاؤ مری جاں
کہیں جینے کی خاطر مر نہ رہیو
ہمارا عمر بھر کا ساتھ ٹھیرا
سو میرے ساتھ تو دن بھر نہ رہیو
بہت دشوار ہو جائے گا جینا
یہاں تو ذات کے اندر نہ رہیو
سویرے ہی سے گھر آجائیو آج
ہے روز واقعہ باہر نہ رہیو
کہیں چھپ جاؤ تہ خانوں میں جا کر
شب فتنہ ہے اپنے گھر نہ رہیو
نظر پر بار ہو جاتے ہیں منظر
جہاں رہیو وہاں اکثر نہ رہیو
- Shayad
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.